Tiktok aur Social Media / سوشل میڈیا اور ہم

  آج میری نظر ایک ٹک ٹاک ویڈیو پر پڑی جس میں ایک چائنیز عورت اپنے بچے کے ساتھ پارکنگ میں سے گزر رہی تھی ۔  

اس کے ساتھ اس کا چار سالہ بچہ اس کے آگے آگے پارکنگ میں ٖ فٹبال کے ساتھ کھیلتے ہوئے چل رہا تھا ۔ اچانک اس کا بیٹا ایک کار کے پاس رکا ۔ کار کے دروازے کے پاس  ایک پرس کھلا پڑا تھا جس میں کرنسی نوٹ پڑے تھے ۔ لڑکے نے  پرس اٹھا کر گاڑی کے اوپر رکھ کر اس کو اپنے سویٹر سے ڈھانپ کر چل دیا۔ اس پر اس کی ماں نے اسے شاباش دی۔

جبکہ ہمارے ہاں ٹک ٹاک یا سوشل میڈیا دیکھ لیں ہم اسلحے کی نمائش ہیرا پھیری اور مذاق کی ویڈیو اپلوڈ کرتے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ہم صرف ایک مزاحیہ قوم ہیں جن کو مذاق کے علاوہ کچھ سوجھتا نہیں ہے۔   

ملکی ترقی کا راز

کسی بھی ملک کی ترقی کا راز انصاف پر مبنی معاشرہ ہوتا ہے - جب تک ملک میں انصاف نہ ہو دنیا کی بہترین اقتصادی ماہرین کی ٹیم بھی ملک کو اقتصادی بحران سے نہیں نکال سکتی - 

فیس بك


فیس بك




ہمارے ایك دوست جنہیں  ہم پیار  سے ٹلی كہتے ہیں  .  ٹلی نام ان كی شخصیت كا حصہ بن گیا ہے مگر وہ اس نام  سے چڑتے بہت ہیں .  بڑے دلچسپ آدمی ہیں اس لیے كوئی بھی محفل  ہمیں  ان كے بغیر ادھوری لگتی ہے  - ان كی دلچسپ باتیں سننے كے لیے اكثر ان كو كسی نہ كسی نے گھیرا ہوتا ہے  وہ كہتے  ہیں جسے دیكھو كسی كے پاس وقت ہی نہیں ہے محلے داروں سے ملنے كا - اپنے گلی محلے میں كیا ہو رہا ہے اس كی كسی كو خبر ہی نہیں ہر كوئی فیس بك كھولے بیٹھا ہے - پہلے جب نیا نیا ویڈیو كا زمانہ تھا تب بھی لوگ ساری ساری رات فلمیں دیكھتے اور دن كو سوتے تھے اب لوگ فیس بك پہ بیٹھتے ہیں - ایك آدمی نے ہزاروں دوست بنا ركھے ہیں جو مختلف ملكوں میں رہتے ہیں  اور ایك دوسرے سے ان كے ملكوں كا ٹائم بھی مختلف ہے ایك سوتا ہے دوسرا اٹھتا ہے جو نہیں اٹھتا اسے فون كر كے جگایا جاتا ہے كہ میاں كیا ہوا آف لائن ہو  . یہ بھی نہیں دیكھتے كہ اس نے دو تین گھنٹے بعد سویرے سویرے ڈیوٹی پہ جانا ہے
كہنے لگے میاں میرا ایك ٹاپك پہ كسی گروپ میں پھڈا ہو گیا دوسری طرف سے اس كے حامی دوست اسی كی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے میں ںے بھی اپنے ہم خیال حامی دوستوں كو گروپ میں بلایا سب مجھے چوہدری عالم جی كہتے تھے میں اور میرے دوست اچھی اچھی باتوں اور اچھے اچھے حوالوں كا خوب زور لگا رہے تھے كہ اتنے میں میرے ایك نہائت قریبی اور ذاتی جاننے والے آ پہنچے اور مجھے گروپ سے بھاگنا پڑا كیوںكہ انہوں نے جو كومنٹس دیا وہ كچھ یوں تھا
ارے ٹلی یہ تم كہہ رہے ہو
 تحریر  محمد نواز جنجوعہ جامی

بریكنگ نیوز




پانی و بجلی كے افسران نے اپنے ہیڈ آفس كے لیے حكومت سے چاند پر دفتر بنانے كی تجویز دی ہے تاكہ عوامی رد عمل اور توڑ پھوڑ سے بچا جا سكے لیكن اعلی افسران كو شائد یہ معلوم نہیں كہ اگر حكومت كے پاس پیسہ ہو تا  تو وہ چاند پر دفتر كی بجائے بجلی بنانا نہ شروع كر دیں لہذا اس تجویز كو اكژیتی مخالفت كے ساتھ رد كر دیا گیا    اس سلسلے میں جب حكومت سے رابطہ كیا گیا تو حكومتی عہدے دار نے فرمایا     چونكہ ہمارے عوام كی اكژیت غریب ہے اور وہ گیس بجلی  كا بل ادا نہیں كر سكتے اس لیے حكومت نے فیصلہ كیا ہے كہ بجل پیدا ہی نہ كی جائے حكومت نے عوام كو تجویز دی ہے كہ جو لوگ گھروں میں چولہا نہیں جلا سكتے وہ بازار سے كھانا خرید كر كھائیں اور گھر كی مالی حالت بہتر كرنے كے لیے گھر سے بلب ٹیوب لائٹس وائیرنگ كا سامان گیس كے پائپ وغیرہ بیچ دیں مذید اخراجات كم كرنے كے لیے كھلے آسمان تلے سوئیں مہنگی جان لیوا ادویات اور آلودہ پانی سے بچنے كے لیے پہاڑوں كی جانب ہجرت كریں یا اسلام آباد كی طرف لانگ مارچ كریں تاكہ ہم یہاں سے بھاگیں كیونكہ ہم ایسے جانے والے نہیں ہیں اور اگر ہم جمہوری طریقے سے گئے تو ہمارے ہی بھائی آ جائیں گے خدا كی قسم ہم محب وطن ہیں لیكن ہمیں ڈنڈے كی ضرورت ہے كچھ كرو ورنہ ہم جانے والے نہیں 


  محمد نواز جنجوعہ جامی

Nawaz Janjua Jami

        بلاگ پر خوش آمدید



ووٹ صرف كام كو .. سے مراد قومی و ملی خدمت ایسا شخص 



جو صرف اور صرف ملك و ملت كے لیے كام كرے وہی ووٹ كا حق 


دار ہے





میں تو ووٹ ہوں كسی اور كا مجھے مانگتا كوئی اور ہے




ایك نوجوان سے پوچھا گیا كہ تم جس پارٹی كو ووٹ دینے جا رہے ہو اس پارٹی كی كون سی بات یا منشور یا پالیسی تمہیں  اچھی لگتی ہے  
   اس كا ہمیں پتا نہیں جی بس ایك بات ہے كہ بندہ اپنی برادری كا ہے 

الیكشن 2013



الیكشن




مصدقہ خفیہ اطلاعات كے مطابق امسال دیر یا بدیر پیشہ ورانہ گداگروں كی تعداد میں اضافے كا امكان ہے اطلاعات كے مطابق یہ خاندانی پیشہ ور گدا گر اپنا اپنا كاسہ گدائی آرڈر پر تیار كروا رہے ہیں بڑے بڑے اثر رسوخ والے گدا گروں نے مختلف علاقوں كے كروڑوں كے حساب سے ٹھیكے بھی حاصل كر     لیے ہیں

ایك مرتبہ پھر كروڑوں كی مالیت كے بینر اشتہار چوراہوں دیواروں پر لگائے جائیں گے چھتوں دیواروں كو قیمتی بینر اور پارٹی جھنڈوں سے ڈھانپا جائے گا اور ایك غریب بچہ ننگا تن لیے ان كو حیرت اور حسرت سے دیكھے گا روزانہ كروڑوں كا كھانا اور چائے پارٹی وركروں كے لیے عیاشی كا سامان ہو گی اور دور بیٹھے غریب بچے محفل كے ختم ہونے كا انتظار كریں گے تاكہ بچے كچھے كھانے سے جو پھینك دیا جاتا ہے سے پیٹ بھر لیں اور پھر ان بچوں سے تقریروں میں  جھوٹے وعدے كیے جائیں گے كہ انہیں سر چپھانے كے لیے مكان دیا جائے گا تعلیم دی جائے گی اور پھر یہ بچے دل ہی دل میں گالی دے كر فٹ پاتھ پر سو جائیں گے

كسی بھی سیاسی جماعت سے یہ سوال كیا جائے كہ آپ كی پارٹی نے ملك كے لیے كیا  كیا تو جواب ہو گا كہ ہمیں حكومت كرنے كے لیے پورا موقع نہیں دیا گیا یا ہم تو حكومت میں آئے ہی نہیں . ان سے پوچھا جائے كہ جناب اگر راتوں رات ارب اور كھرب پتی بنا جا سكتا ہے تو راتوں رات ملكی حالات كیوں نہیں سدھارے جا سكتے

اچھا اور خوشحال پاكستان دیكھنے كی حسرت لیے كچھ لوگ تو مر گئے جو بچے ہیں وہ ہر روز مرتے ہیں لیكن عزاب پھر بھی ختم نہیں ہوتے ملك كو آئے دن [ہر حكومت ] قرضے كی دلدل میں دھنسانے  والے یہ كیوں نہیں بتاتے كہ جو قرض لیا گیا وہ كہاں كہاں استعمال ہوا ہر حكومت یہ نعرہ لگاتی ہے كہ ہمیں خزانہ خالی ملا تو پھر وہ حكومت حساب كیوں نہیں لیتی كئی حكومتوں كو كرپشن كے الزام میں برطرف كیا گیا لیكن پكڑ كسی كی بھی نہیں ہوئی


تبدیلی كی امید ہر كسی كے دل میں ہے لیكن تبدیلی كیسے ممكن ہو . ووٹ دیں تو كس كو , برسوں سے حاوی وہی چہرے وہی آزمائے ہوئے چہرے وہی لوگ جن پر بار بار كرپشن كے الزامات ہیں . وہ لوگ جو ملك كی بجائے گھر كو سنوارنے میں ترجیح دیتے آئے ہیں كیا برسوں سے چمٹے ہوئے نسل در نسل لوگوں كا اسمبلی میں پہنچنا جمہوریت ہے اگر یہ جمہوریت ہے تو پھر آمیریت اور جمہوریت میں كیا فرق ہے  


ایسے لوگوں كے ہوتے ہوئے ہم كہاں جائیں كس سے فریاد كریں یہ دو شكائیتیں آئے دن ہر كسی كی زبان پر ملتیں ہیں لیكن ووٹ پھر بھی ہم انہی لوگوں كو دیتے ہیں كیونكہ ہماری منزل بھی تو صرف اپنے بیٹے كو سفارش پر نوكری دلوانے تك محدود ہے ہم ووٹ صرف ذاتی مفاد كے لیے استعمال كرتے ہیں كہیں علاقائی اور كہیں برادری مفاد كو دیكھا جاتا ہے جب ہم ووٹ اپنے ذاتی مفاد كے لیے دیں گے تو ہمارے بے نام مسیحا بھی اپنا مفاد دیكھیں گے

اس بات كا حل كیا ہے كیسے اس ناسور ذدہ سیاسی نظام سے چھٹكارا لیا جائے اس كا جواب كسی كے پاس بھی نہیں ہے بعض لوگ تبدیلی كے لیے كسی بڑے انقلاب كی ضرورت پر زور دیتے ہیں مگر كون لائے گا یہ انقلاب . یہ جو بار بار اسمبلیوں كے مزے چھك رہے ہیں یا وہ جو صبح كا ناشتہ دبئی میں كرنے جاتے ہیں  

محمد نواز جنجوعہ جامی