دل ناداں تجھے ہوا كیا ہے
كیا ہم فیس بك پر نئے نئے گروپس بنا كر اپنے ملكی اداروں سیاستدانوں كو مذاق بنا كر اور ان كی توہیں كر كے ملك و قوم كی خدمت كررہے ہیں مذہبی سیاسی نفرتوں كو ہوا دے كر كون سی خدمت خلق ہو رہی ہے كیا اس طرح كوئی تبدیلی ممكن ہے . جن مذہبی اور سیاسی شخصیات كو ہم برا بھلا كہتے انہیں كو ہم ووٹ بھی دیتے ہیں . آزادیء رائے سب كا حق ہے مگر ایسی آزادی جس سے دوسرے ہم پر ہنسیں وہی آذادی لعنت بن جاتی ہے . یہ بات ٹھیك ہے كہ ہماری قوم میں شعور بیداری كا جذبہ ٹھاٹھیں مار رہا ہے لیكن یہ بات بھی قابل افسوس ہے كہ ہمیں ابھی اس بات كا شعور ہی نہیں كہ كون سی بات كب اور كیسے كرنی ہے . اپنی عقل و دانش كا لوہا منوانے كے لیے ہم ملكی مفاد تك داؤ پہ لگا دیتے ہیں .آزادیء رائے بہت بڑی نعمت ہے . قومی اور ملكی مفاد بھی ایك نعمت ہے جس كا دفاع بہت مشكل اور نقصان پہنچانا بہت آسان ہے . میں یہ ںہیں كہتا كہ ہمارے سیاست دان بہت بڑے فرشتے ہیں مگر وہ ہمارے ہی بھائی بندے ہیں جنہیں ہر كوئی الزام كی سولی پہ لٹكائے كھڑا ہے جبكہ ہمارے اپنے گریبان خامیوں سے بھرے پڑے ہیں . ہم اپنے گناہوں كو دوسروں پر الزام لگا كر چپھانے كی كوشش كرتے ہیں
ہمارے كئ دوست ایك انجانی تسكین كے لیے بغیر سوچے سمجھے كوئی بھی تصویر تحریر كسی بھی گروپ میں پوسٹ كر دیتے یہ بھی نہیں دیكھتے كہ گروپ كےاغراض و مقاصد كیا ہیں . ہمارے سیاستدان اور معاشرے كا كوئی بھی فرد یا كسی اور معاشرے كا فرد كیسا بھی ہو اس كی شرم ناك تصاویر كو اس انداز سے بنایا جاتا ہے كہ انسانی حرمت كو پامال كر دیا جاتا ہے
اپنے آپ كو ہم مسلمان كہتے ہیں لیكن ہم عورتوں كی تصاویر كو بھی نہیں بخشتے . كیا ہم ایسا كرتے ہوئے اپنی بہنوں كو بھول جاتے ہیں . ہم اپنے ہی ملك كی خواتین كو كبھی كسی فحش ڈانسر كے روپ میں اور كبھی كسی كی گود میں بٹھائے ہوئے دكھا كر بڑی بے شرمی سے كومنٹس كرتے ہوئے ایك دوسرے سے بازی لے جانے كی كوشش كرتےہیں
كیا ہم ایك مہذب قوم ہیں اس سوال پر بڑی تحقیق اور كام كی ضرورت ہے كسی بھی بات كو ٹی وی یا اخبار میں نیك نیتی سے ملكی مفاد كو مد ںظر ركھتے ہوے پیش كیا جائے تو بہت اچھی بات ہے مگر اس كو محض مذاق اور تفریح كا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے ہم اس بات كا بخوبی اندازہ لگا سكتے ہیں كہ اب ہر تقریر ہر تحریر بے اثر ہو كر رہ گئی ہے صرف اس لیے كہ ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے اس لیے ہمیں اب ہر بات محض وقت پاس لگتی ہے آپ اسے بے حسی بھی كہ سكتے ہیں ہماری اسی بے حسی كا غیر لوگ مذاق بھی اڑاتے ہیں
دنیا میں تقریبا كسی نہ كسی ملك میں آئے دن كوئی نہ كوئی حادثہ پیش آتا رہتا ہے كوئی بھی ملك كا میڈیا یا فیس بك گروپ میں اسے اس طرح پیش نہیں كیا جاتا جس طرح ہم كرتے ہیں ہمارے پڑوسی ملك میں دیكھ لیں وہاں كیا نہیں ہو رہا
لیكن كوئی بھی ٹی وی چینل ملكی مفاد كے لیے رپورٹنگ سے گریز كرتا ہے
كبھی كبھی تو لگتا ہے كہ ہم كسی منصوبے كے تحت ایك ایسی سوچ كو پروان چڑھا رہے ہیں جس كے تحت ملك میں افرا تفری انتشار لوٹ گھسوٹ اور دہشت كو ہوا دینا ہے . مثال كے طور پر اگر شہر میں اعلان كرا دیا جائے كہ سب لوٹ رہے ہیں آپ بھی آ جائیے اور لوٹیے تو كیا ہو گا ذرا سوچیے كیا ہم اسی طرح كے اعلانات تو نہیں كر رہے
اس بات سے بھی نظر نہیں چرائی جا سكتی كہ ہمارے ملك میں جرائم كی بھر مار ہے لیكن اس كی ذمہ دارری بھی ہم پر ہی عائد ہوتی ہے آج ہم اپنے سماج میں با اثر افراد كا ساتھ دیتے ہیں ایسے افراد كی طرف داری كرتے ہیں جو حق كو جھٹلاتے ہیں اپنی قوم كا نہیں صرف اپنا ہی فائدہ سوچتے ہیں لوٹ مار پہ دوہائی تو دیتے ہیں لیكن جب موقع ملے خود بھی یہ كام كر گذرتے
ہیں . ہمیں سوچنا ہو گا كہ ہم خود كتنے پاكباز ہیں اچھائی كی بو ہر ایك كو اپنے گھر سے پھیلانی ہو گی
میں یہ نہیں كہتا كہ حق بات نہ كی جائے حق بات كہنے كے لیے مقام اور وقت كا تعین ہونا چاہیے ورنہ حق بات بھی زماں كی شورش میں گم ہو جاتی ہے . حق بات كہنے كے لیے پختہ عزم اور چٹانوں سے ٹكرانے كا حوصلہ ہونا چاہیے اور اصل چٹان كی پہچان كی صلاحیت بھی ضروری ہے . یہاں مجھے وہ بات بھی یاد آ گئی كہ جس میں كہا گیا كہ پہلا پتھر وہ مارے جس نے كبھی كوئی گناہ نہ كیا ہو
محمد نواز جنجوعہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں