فیس بك


فیس بك




ہمارے ایك دوست جنہیں  ہم پیار  سے ٹلی كہتے ہیں  .  ٹلی نام ان كی شخصیت كا حصہ بن گیا ہے مگر وہ اس نام  سے چڑتے بہت ہیں .  بڑے دلچسپ آدمی ہیں اس لیے كوئی بھی محفل  ہمیں  ان كے بغیر ادھوری لگتی ہے  - ان كی دلچسپ باتیں سننے كے لیے اكثر ان كو كسی نہ كسی نے گھیرا ہوتا ہے  وہ كہتے  ہیں جسے دیكھو كسی كے پاس وقت ہی نہیں ہے محلے داروں سے ملنے كا - اپنے گلی محلے میں كیا ہو رہا ہے اس كی كسی كو خبر ہی نہیں ہر كوئی فیس بك كھولے بیٹھا ہے - پہلے جب نیا نیا ویڈیو كا زمانہ تھا تب بھی لوگ ساری ساری رات فلمیں دیكھتے اور دن كو سوتے تھے اب لوگ فیس بك پہ بیٹھتے ہیں - ایك آدمی نے ہزاروں دوست بنا ركھے ہیں جو مختلف ملكوں میں رہتے ہیں  اور ایك دوسرے سے ان كے ملكوں كا ٹائم بھی مختلف ہے ایك سوتا ہے دوسرا اٹھتا ہے جو نہیں اٹھتا اسے فون كر كے جگایا جاتا ہے كہ میاں كیا ہوا آف لائن ہو  . یہ بھی نہیں دیكھتے كہ اس نے دو تین گھنٹے بعد سویرے سویرے ڈیوٹی پہ جانا ہے
كہنے لگے میاں میرا ایك ٹاپك پہ كسی گروپ میں پھڈا ہو گیا دوسری طرف سے اس كے حامی دوست اسی كی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے میں ںے بھی اپنے ہم خیال حامی دوستوں كو گروپ میں بلایا سب مجھے چوہدری عالم جی كہتے تھے میں اور میرے دوست اچھی اچھی باتوں اور اچھے اچھے حوالوں كا خوب زور لگا رہے تھے كہ اتنے میں میرے ایك نہائت قریبی اور ذاتی جاننے والے آ پہنچے اور مجھے گروپ سے بھاگنا پڑا كیوںكہ انہوں نے جو كومنٹس دیا وہ كچھ یوں تھا
ارے ٹلی یہ تم كہہ رہے ہو
 تحریر  محمد نواز جنجوعہ جامی

بریكنگ نیوز




پانی و بجلی كے افسران نے اپنے ہیڈ آفس كے لیے حكومت سے چاند پر دفتر بنانے كی تجویز دی ہے تاكہ عوامی رد عمل اور توڑ پھوڑ سے بچا جا سكے لیكن اعلی افسران كو شائد یہ معلوم نہیں كہ اگر حكومت كے پاس پیسہ ہو تا  تو وہ چاند پر دفتر كی بجائے بجلی بنانا نہ شروع كر دیں لہذا اس تجویز كو اكژیتی مخالفت كے ساتھ رد كر دیا گیا    اس سلسلے میں جب حكومت سے رابطہ كیا گیا تو حكومتی عہدے دار نے فرمایا     چونكہ ہمارے عوام كی اكژیت غریب ہے اور وہ گیس بجلی  كا بل ادا نہیں كر سكتے اس لیے حكومت نے فیصلہ كیا ہے كہ بجل پیدا ہی نہ كی جائے حكومت نے عوام كو تجویز دی ہے كہ جو لوگ گھروں میں چولہا نہیں جلا سكتے وہ بازار سے كھانا خرید كر كھائیں اور گھر كی مالی حالت بہتر كرنے كے لیے گھر سے بلب ٹیوب لائٹس وائیرنگ كا سامان گیس كے پائپ وغیرہ بیچ دیں مذید اخراجات كم كرنے كے لیے كھلے آسمان تلے سوئیں مہنگی جان لیوا ادویات اور آلودہ پانی سے بچنے كے لیے پہاڑوں كی جانب ہجرت كریں یا اسلام آباد كی طرف لانگ مارچ كریں تاكہ ہم یہاں سے بھاگیں كیونكہ ہم ایسے جانے والے نہیں ہیں اور اگر ہم جمہوری طریقے سے گئے تو ہمارے ہی بھائی آ جائیں گے خدا كی قسم ہم محب وطن ہیں لیكن ہمیں ڈنڈے كی ضرورت ہے كچھ كرو ورنہ ہم جانے والے نہیں 


  محمد نواز جنجوعہ جامی

Nawaz Janjua Jami

        بلاگ پر خوش آمدید



ووٹ صرف كام كو .. سے مراد قومی و ملی خدمت ایسا شخص 



جو صرف اور صرف ملك و ملت كے لیے كام كرے وہی ووٹ كا حق 


دار ہے





میں تو ووٹ ہوں كسی اور كا مجھے مانگتا كوئی اور ہے




ایك نوجوان سے پوچھا گیا كہ تم جس پارٹی كو ووٹ دینے جا رہے ہو اس پارٹی كی كون سی بات یا منشور یا پالیسی تمہیں  اچھی لگتی ہے  
   اس كا ہمیں پتا نہیں جی بس ایك بات ہے كہ بندہ اپنی برادری كا ہے 

الیكشن 2013



الیكشن




مصدقہ خفیہ اطلاعات كے مطابق امسال دیر یا بدیر پیشہ ورانہ گداگروں كی تعداد میں اضافے كا امكان ہے اطلاعات كے مطابق یہ خاندانی پیشہ ور گدا گر اپنا اپنا كاسہ گدائی آرڈر پر تیار كروا رہے ہیں بڑے بڑے اثر رسوخ والے گدا گروں نے مختلف علاقوں كے كروڑوں كے حساب سے ٹھیكے بھی حاصل كر     لیے ہیں

ایك مرتبہ پھر كروڑوں كی مالیت كے بینر اشتہار چوراہوں دیواروں پر لگائے جائیں گے چھتوں دیواروں كو قیمتی بینر اور پارٹی جھنڈوں سے ڈھانپا جائے گا اور ایك غریب بچہ ننگا تن لیے ان كو حیرت اور حسرت سے دیكھے گا روزانہ كروڑوں كا كھانا اور چائے پارٹی وركروں كے لیے عیاشی كا سامان ہو گی اور دور بیٹھے غریب بچے محفل كے ختم ہونے كا انتظار كریں گے تاكہ بچے كچھے كھانے سے جو پھینك دیا جاتا ہے سے پیٹ بھر لیں اور پھر ان بچوں سے تقریروں میں  جھوٹے وعدے كیے جائیں گے كہ انہیں سر چپھانے كے لیے مكان دیا جائے گا تعلیم دی جائے گی اور پھر یہ بچے دل ہی دل میں گالی دے كر فٹ پاتھ پر سو جائیں گے

كسی بھی سیاسی جماعت سے یہ سوال كیا جائے كہ آپ كی پارٹی نے ملك كے لیے كیا  كیا تو جواب ہو گا كہ ہمیں حكومت كرنے كے لیے پورا موقع نہیں دیا گیا یا ہم تو حكومت میں آئے ہی نہیں . ان سے پوچھا جائے كہ جناب اگر راتوں رات ارب اور كھرب پتی بنا جا سكتا ہے تو راتوں رات ملكی حالات كیوں نہیں سدھارے جا سكتے

اچھا اور خوشحال پاكستان دیكھنے كی حسرت لیے كچھ لوگ تو مر گئے جو بچے ہیں وہ ہر روز مرتے ہیں لیكن عزاب پھر بھی ختم نہیں ہوتے ملك كو آئے دن [ہر حكومت ] قرضے كی دلدل میں دھنسانے  والے یہ كیوں نہیں بتاتے كہ جو قرض لیا گیا وہ كہاں كہاں استعمال ہوا ہر حكومت یہ نعرہ لگاتی ہے كہ ہمیں خزانہ خالی ملا تو پھر وہ حكومت حساب كیوں نہیں لیتی كئی حكومتوں كو كرپشن كے الزام میں برطرف كیا گیا لیكن پكڑ كسی كی بھی نہیں ہوئی


تبدیلی كی امید ہر كسی كے دل میں ہے لیكن تبدیلی كیسے ممكن ہو . ووٹ دیں تو كس كو , برسوں سے حاوی وہی چہرے وہی آزمائے ہوئے چہرے وہی لوگ جن پر بار بار كرپشن كے الزامات ہیں . وہ لوگ جو ملك كی بجائے گھر كو سنوارنے میں ترجیح دیتے آئے ہیں كیا برسوں سے چمٹے ہوئے نسل در نسل لوگوں كا اسمبلی میں پہنچنا جمہوریت ہے اگر یہ جمہوریت ہے تو پھر آمیریت اور جمہوریت میں كیا فرق ہے  


ایسے لوگوں كے ہوتے ہوئے ہم كہاں جائیں كس سے فریاد كریں یہ دو شكائیتیں آئے دن ہر كسی كی زبان پر ملتیں ہیں لیكن ووٹ پھر بھی ہم انہی لوگوں كو دیتے ہیں كیونكہ ہماری منزل بھی تو صرف اپنے بیٹے كو سفارش پر نوكری دلوانے تك محدود ہے ہم ووٹ صرف ذاتی مفاد كے لیے استعمال كرتے ہیں كہیں علاقائی اور كہیں برادری مفاد كو دیكھا جاتا ہے جب ہم ووٹ اپنے ذاتی مفاد كے لیے دیں گے تو ہمارے بے نام مسیحا بھی اپنا مفاد دیكھیں گے

اس بات كا حل كیا ہے كیسے اس ناسور ذدہ سیاسی نظام سے چھٹكارا لیا جائے اس كا جواب كسی كے پاس بھی نہیں ہے بعض لوگ تبدیلی كے لیے كسی بڑے انقلاب كی ضرورت پر زور دیتے ہیں مگر كون لائے گا یہ انقلاب . یہ جو بار بار اسمبلیوں كے مزے چھك رہے ہیں یا وہ جو صبح كا ناشتہ دبئی میں كرنے جاتے ہیں  

محمد نواز جنجوعہ جامی

افسانچہ.1



افسانچہ

كیسے بتاؤں كہ میں تمہارے بغیر رہ نہیں سكتا بلكہ جی نہیں سكتا ہماری یہ آنكھ مچولی آخر كب تك چلتی رہے گی كب تك ہم یونہی  ملتے رہیں گے كچھ پل كا ملنا اور پھر لمبی جدائی بار بار بچھڑنا اور آہیں بھرنا اب روز كا معمول بن گیا ہے تمھارے بغیر میری سانسیں اكھڑی اكھڑی رہتی ہیں رات دن چین نہیں آتا میری نیندیں حرام ہو چكی ہیں . مجھے اس وقت نہایت افسوس ہوتا ہے جب تم میرے گھر تو كیا ہمارے محلے تك آنا گوارا نہیں كرتی بلكہ تم غیروں كے محلے میں بڑی چمك دمك كے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہو  . غضب یہ كہ جب میں تم سے ملنے اس محلے جاتا ہوں تو تم وہاں سے بھی رفو چكر ہو جاتی ہو . میں نے اپنی آنكھوں میں كیسے كیسے خواب سجا ركھے تھے  . تمہارے لیے ایك گھر خریدا  جس میں كتنے پیارے اور قیمتی قمقمے لگوائے تمہارے لیے صرف تمہارے لیے ایئر كنڈیشن خریدا تا كہ تمہاری موجودگی میں گھر میں چین و راحت كا احساس ہو . تمھارے ساتھ كے بغیر میں كچھ بھی نہیں ہوں . كسی كام كاج میں جی نہیں لگتا بلكہ كام ہوتا ہی نہیں ہے  . كھویا كھویا سا رہتا ہوں  . میری اس حالت كو دیكھ كر مجھے نوكری سے بھی جواب مل گیا ہے . اب تو فاقوں تك نوبت آن پہنچی ہے  . در در كی ٹھوكریں كھا رہا ہوں كوئی پرسان حال نہیں ہے . تمہاری اس بے وفائی نے مجھے كہیں كا نہیں چھوڑا خدا كے لیے میری حالت پر رحم كرو اے میری پیاری بجلی میرے گھر
لوٹ آؤ 
تحریر محمد نواز جنجوعہ

دل ناداں تجھے ہوا كیا ہے



دل ناداں تجھے ہوا كیا ہے


كیا ہم فیس بك پر نئے نئے گروپس بنا كر اپنے ملكی اداروں سیاستدانوں كو مذاق بنا كر اور ان كی توہیں كر كے ملك و قوم كی خدمت كررہے ہیں مذہبی سیاسی نفرتوں كو ہوا دے كر كون سی خدمت خلق ہو رہی ہے  كیا اس طرح كوئی تبدیلی ممكن ہے  . جن مذہبی اور سیاسی شخصیات كو ہم برا بھلا كہتے انہیں كو ہم ووٹ بھی دیتے ہیں . آزادیء رائے سب كا حق ہے مگر ایسی آزادی جس سے دوسرے ہم پر ہنسیں وہی آذادی لعنت بن جاتی ہے . یہ بات ٹھیك ہے كہ ہماری قوم میں شعور بیداری كا جذبہ ٹھاٹھیں  مار  رہا ہے لیكن یہ بات بھی قابل افسوس ہے كہ ہمیں  ابھی اس بات كا شعور  ہی نہیں كہ كون سی بات كب اور كیسے  كرنی ہے . اپنی عقل و دانش كا لوہا منوانے كے لیے ہم ملكی مفاد تك داؤ پہ لگا دیتے ہیں .آزادیء رائے بہت بڑی نعمت ہے  . قومی اور ملكی مفاد بھی ایك نعمت ہے جس كا دفاع بہت مشكل اور نقصان پہنچانا بہت آسان ہے . میں یہ ںہیں كہتا كہ ہمارے سیاست دان بہت بڑے فرشتے ہیں مگر وہ ہمارے ہی بھائی بندے ہیں جنہیں ہر كوئی الزام كی سولی پہ لٹكائے كھڑا ہے جبكہ ہمارے اپنے گریبان خامیوں سے بھرے پڑے ہیں  . ہم اپنے گناہوں كو دوسروں پر الزام لگا كر چپھانے كی كوشش كرتے ہیں
ہمارے كئ دوست ایك انجانی تسكین كے لیے بغیر سوچے سمجھے كوئی بھی تصویر تحریر كسی بھی گروپ میں پوسٹ كر دیتے یہ بھی نہیں دیكھتے كہ گروپ كےاغراض و مقاصد كیا ہیں . ہمارے سیاستدان اور معاشرے كا كوئی بھی فرد یا كسی اور معاشرے كا فرد كیسا بھی ہو اس كی شرم ناك تصاویر كو اس انداز سے بنایا جاتا ہے كہ انسانی حرمت كو پامال كر دیا جاتا ہے
اپنے آپ كو ہم مسلمان كہتے ہیں لیكن ہم عورتوں كی تصاویر كو بھی نہیں بخشتے  . كیا ہم ایسا كرتے ہوئے اپنی بہنوں كو بھول جاتے ہیں . ہم اپنے ہی ملك كی خواتین كو كبھی كسی فحش ڈانسر كے روپ میں اور كبھی كسی كی گود میں بٹھائے ہوئے دكھا كر بڑی بے شرمی سے كومنٹس كرتے ہوئے ایك دوسرے سے بازی لے جانے كی كوشش كرتےہیں                                     
   كیا ہم ایك مہذب قوم ہیں اس سوال پر بڑی تحقیق اور كام كی ضرورت ہے كسی بھی بات كو ٹی وی یا اخبار میں نیك نیتی سے ملكی مفاد كو مد ںظر ركھتے ہوے پیش كیا جائے تو بہت اچھی بات ہے مگر اس كو محض مذاق اور تفریح كا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے ہم اس بات كا بخوبی اندازہ لگا سكتے ہیں كہ اب ہر تقریر ہر تحریر بے اثر ہو كر رہ گئی ہے صرف اس لیے كہ ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے اس لیے ہمیں اب ہر بات محض وقت پاس لگتی ہے آپ اسے بے حسی بھی كہ سكتے ہیں ہماری اسی بے حسی كا غیر لوگ مذاق بھی اڑاتے ہیں
دنیا میں تقریبا كسی نہ كسی ملك میں آئے دن كوئی نہ كوئی حادثہ پیش آتا رہتا ہے كوئی بھی ملك كا میڈیا یا فیس بك گروپ میں اسے اس طرح پیش نہیں كیا جاتا جس طرح ہم كرتے ہیں ہمارے پڑوسی ملك میں دیكھ لیں وہاں كیا نہیں ہو رہا
لیكن كوئی بھی ٹی وی چینل ملكی مفاد كے لیے رپورٹنگ سے گریز كرتا ہے
كبھی كبھی تو لگتا ہے  كہ ہم كسی منصوبے كے تحت ایك ایسی سوچ كو پروان چڑھا رہے ہیں جس كے تحت ملك میں افرا تفری انتشار لوٹ گھسوٹ اور دہشت كو ہوا دینا ہے . مثال كے طور پر اگر شہر میں اعلان كرا دیا جائے كہ سب لوٹ رہے ہیں آپ بھی آ جائیے اور لوٹیے تو كیا ہو گا ذرا سوچیے كیا ہم اسی طرح كے اعلانات تو نہیں   كر رہے

اس بات سے بھی نظر نہیں چرائی جا سكتی كہ ہمارے ملك میں جرائم كی بھر مار ہے لیكن اس كی ذمہ دارری بھی ہم پر ہی عائد ہوتی ہے آج ہم اپنے سماج میں با اثر افراد كا ساتھ دیتے ہیں ایسے افراد كی طرف داری كرتے ہیں  جو حق كو جھٹلاتے ہیں  اپنی قوم كا نہیں صرف اپنا ہی فائدہ سوچتے ہیں لوٹ مار پہ دوہائی تو دیتے ہیں لیكن جب موقع ملے خود بھی یہ كام كر گذرتے
ہیں . ہمیں سوچنا ہو گا كہ ہم خود كتنے پاكباز ہیں اچھائی كی بو ہر ایك كو اپنے گھر سے پھیلانی ہو گی
میں یہ نہیں كہتا كہ حق بات نہ كی جائے حق بات كہنے كے لیے مقام اور وقت كا تعین ہونا چاہیے ورنہ حق بات بھی زماں كی شورش میں گم ہو جاتی ہے . حق بات كہنے كے لیے پختہ عزم اور چٹانوں سے ٹكرانے كا حوصلہ ہونا چاہیے اور اصل چٹان كی پہچان كی صلاحیت بھی ضروری ہے . یہاں مجھے وہ بات بھی یاد آ گئی كہ جس میں كہا گیا كہ پہلا پتھر وہ مارے جس نے كبھی كوئی گناہ نہ كیا ہو
محمد نواز جنجوعہ   


بیچاری لنگڑی لولی جمہوریت یا دو نمبر كی آمریت


بیچاری لنگڑی لولی جمہوریت یا دو نمبر كی 

آمریت

كم و بیش ہم پر ایك ہزار سال تك  مغلوں نے حكومت كی پھر انگریز بہادر تشریف لائے .  ہمیں اس وقت یہ بتایا جاتا تھا كہ انگریز  اور ہندو مل كر ہمیں لوٹ رہے ہیں اس لیے ہم نے اپنا ملك بنا لیا  

 جب سے یہ ملك بنا ہے  كوئی ہمیں لوٹ رہا ہے لیكن كون یہ نہیں بتایا جاتا        
  الزام بھی لگتے ہیں لیكن ثابت نہیں ہوتے ایك دوسرے پر الزام لگانے والے جمہوریت كو بچانے كے لیے گلے بھی مل لیتے ہیں    


 جس طرح آج تك لوٹنے والے كا پتہ نہیں چل سكا اسی طرح كسی كو یہ نہیں معلوم كہ كون سی جمہوریت كو بچایا جاتا ہے     كوئی كہتا ہے كہ لنگڑی لولی جمہوریت لیكن لنگڑی لولی جمہوریت كے وارثوں كو تو كبھی لنگڑا كر چلتے ہوئے نہیں دیكھا البتہ لنگڑی لولی بیچاری عوام كثرت سے مل جاتی ہے    

 جمہوریت كے جدی پشتی وارث جو لنگڑی لولی جمہوریت كو چلاتے ہیں ان كے خود سو سو ہاتھ اور سو سو ٹانگیں ہیں اسی لیے جب كبھی لنگڑی لولی جمہوریت كانپتی ٹانگوں سے گر جاتی ہے تو یہی وارث اس بیچاری لنگڑی لولی جمہوریت كو اكیلا چھوڑ اپنی ٹانگوں اور ہاتھوں كو استعمال كر باہر بھاگ جاتے ہیں 

جب یہ اصحاب باہر ہوتے ہیں تو پیچھے ان كے كارندے اس لولی لنگڑی جمہوریت كو بیساكھیوں كا سہارا دے كر كھڑا كرتے ہیں ان كارندوں كو حكم یہ ہوتا ہے كہ اس لنگڑی لولی جمہوریت كو مكمل صحتیاب نہیں ہونے دینا كیونكہ ان كو یہ اچھی طرح معلوم ہے كہ جس دن جمہوریت صحت یاب ہو گئی اس دن یہ ان كو لنگڑا لولا كر      
دی گی

پاكستان كی قومی اسمبلی پانچ سال پورے كرنے جا رہی ہے اور ہمیں ایسے لگ رہا ہے جیسے ہم كوئی ٹیسٹ میچ دیكھ رہے ہیں كیونكہ اس سے پہلے ہمیں صرف ون ڈے یا ٹی ٹونٹی ہی دیكھنے كو ملا    اس بات پہ حیرت ہے كہ ابھی تك یہ معلوم نہیں ہو سكا كہ موجودہ ٹیسٹ میچ میں بیٹنگ اور باؤلنگ كس نے كی     اگلا سیاسی میچ كھیلنے كے لیے كئی سیاسی ٹیمیں میدان میں اتر چكی ہیں اور ہر ٹیم اپنے كپتان كے پیچھے آمین كہنے كے لیے پہلے سے ہی ہاتھ اٹھائے چین كھڑا ہے    ہر سیاسی ٹیم میچ جیتنے كے لیے پیسہ پانی كی طرح بہا رہی ہے


سیاسی پارٹیوں كے شائیقین  سیاسی میچ دیكھنے كے لیے بے چین ہے وہ میچ جس كا كوئی بھی كھلاڑی میرٹ پر نہیں بلكہ رشتہ داری یا وابستگی سے سیلیكٹ ہوتا ہے وہ سیاسی تماشائی ووٹر جس كے بیٹے كو میرٹ كی سولی چڑھا كر رشوت بٹوری جاتی ہے وہی ووٹر رشوت  ٹیكس اور قومی خزانہ لوٹنے والے كو بغیر میرٹ ووٹ دے كر سیلیكٹ كرتا ہے


كیا ایسا نہیں ہو سكتا كہ اب ہر تماشائی ہر كھلاڑی سے پوچھے كہ اگر ملك كے خزانےمیں پیسہ نہیں ہے اور ملك غریبی كی طرف گامزن ہے تو آپ كیسے امیر سے امیر تر ہو گئے



مصدقہ خفیہ اطلاعات كے مطابق امسال دیر یا بدیر پیشہ ورانہ گداگروں كی تعداد میں اضافے كا امكان ہے اطلاعات كے مطابق یہ خاندانی پیشہ ور گدا گر اپنا اپنا كاسہ گدائی آرڈر پر تیار كروا رہے ہیں بڑے بڑے اثر رسوخ والے گدا گروں نے مختلف علاقوں كے كروڑوں كے حساب سے ٹھیكے بھی حاصل كر     لیے ہیں

ایك مرتبہ پھر كروڑوں كی مالیت كے بینر اشتہار چوراہوں دیواروں پر لگائے جائیں گے چھتوں دیواروں كو قیمتی بینر اور پارٹی جھنڈوں سے ڈھانپا جائے گا اور ایك غریب بچہ ننگا تن لیے ان كو حیرت اور حسرت سے دیكھے گا روزانہ كروڑوں كا كھانا اور چائے پارٹی وركروں كے لیے عیاشی كا سامان ہو گی اور دور بیٹھے غریب بچے محفل كے ختم ہونے كا انتظار كریں گے تاكہ بچے كچھے كھانے سے جو پھینك دیا جاتا ہے سے پیٹ بھر لیں اور پھر ان بچوں سے تقریروں میں  جھوٹے وعدے كیے جائیں گے كہ انہیں سر چپھانے كے لیے مكان دیا جائے گا تعلیم دی جائے گی اور پھر یہ بچے دل ہی دل میں گالی دے كر فٹ پاتھ پر سو جائیں گے

كسی بھی سیاسی جماعت سے یہ سوال كیا جائے كہ آپ كی پارٹی نے ملك كے لیے كیا  كیا تو جواب ہو گا كہ ہمیں حكومت كرنے كے لیے پورا موقع نہیں دیا گیا یا ہم تو حكومت میں آئے ہی نہیں . ان سے پوچھا جائے كہ جناب اگر راتوں رات ارب اور كھرب پتی بنا جا سكتا ہے تو راتوں رات ملكی حالات كیوں نہیں سدھارے جا سكتے

اچھا اور خوشحال پاكستان دیكھنے كی حسرت لیے كچھ لوگ تو مر گئے جو بچے ہیں وہ ہر روز مرتے ہیں لیكن عزاب پھر بھی ختم نہیں ہوتے ملك كو آئے دن [ہر حكومت ] قرضے كی دلدل میں دھنسانے  والے یہ كیوں نہیں بتاتے كہ جو قرض لیا گیا وہ كہاں كہاں استعمال ہوا ہر حكومت یہ نعرہ لگاتی ہے كہ ہمیں خزانہ خالی ملا تو پھر وہ حكومت حساب كیوں نہیں لیتی كئی حكومتوں كو كرپشن كے الزام میں برطرف كیا گیا لیكن پكڑ كسی كی بھی نہیں ہوئی


تبدیلی كی امید ہر كسی كے دل میں ہے لیكن تبدیلی كیسے ممكن ہو . ووٹ دیں تو كس كو , برسوں سے حاوی وہی چہرے وہی آزمائے ہوئے چہرے وہی لوگ جن پر بار بار كرپشن كے الزامات ہیں . وہ لوگ جو ملك كی بجائے گھر كو سنوارنے میں ترجیح دیتے آئے ہیں كیا برسوں سے چمٹے ہوئے نسل در نسل لوگوں كا اسمبلی میں پہنچنا جمہوریت ہے اگر یہ جمہوریت ہے تو پھر آمیریت اور جمہوریت میں كیا فرق ہے  


ایسے لوگوں كے ہوتے ہوئے ہم كہاں جائیں كس سے فریاد كریں یہ دو شكائیتیں آئے دن ہر كسی كی زبان پر ملتیں ہیں لیكن ووٹ پھر بھی ہم انہی لوگوں كو دیتے ہیں كیونكہ ہماری منزل بھی تو صرف اپنے بیٹے كو سفارش پر نوكری دلوانے تك محدود ہے ہم ووٹ صرف ذاتی مفاد كے لیے استعمال كرتے ہیں كہیں علاقائی اور كہیں برادری مفاد كو دیكھا جاتا ہے جب ہم ووٹ اپنے ذاتی مفاد كے لیے دیں گے تو ہمارے بے نام مسیحا بھی اپنا مفاد دیكھیں گے

اس بات كا حل كیا ہے كیسے اس ناسور ذدہ سیاسی نظام سے چھٹكارا لیا جائے اس كا جواب كسی كے پاس بھی نہیں ہے بعض لوگ تبدیلی كے لیے كسی بڑے انقلاب كی ضرورت پر زور دیتے ہیں مگر كون لائے گا یہ انقلاب . یہ جو بار بار اسمبلیوں كے مزے چھك رہے ہیں یا وہ جو صبح كا ناشتہ دبئی میں كرنے جاتے ہیں  

تبصرہ كیجیے .2


یا رب العالمین فیس بك پر میڈیا پر جھوٹی شہرت اور عارضی سكون كے لیے نفرتیں پھیلانے والوں اور اپنے آپ اور صرف اپنی پارٹی كو گناہوں سے پاك صاف ثابت كرنے والوں كو ہدائیت نصیب فرما آمین
محمد نواز جنجوعہ جامی       

تبصرہ كیجیے .1


پاكستان میں عوام كی طرف سے سیاست دانوں كی جدی پشتی بیعت اور ساری عمر كی مریدی جمہوریت كی راہ میں بڑی ركاوٹ ہے اگر عوام مریدی چھوڑ دیں تو یہ جدی پشتی سیاسی پیر اپنی موت آپ مر جائیں گے یا كلمہ پڑھ لیں گے  
  محمد نواز جنجوعہ جامی